Thursday 5 May 2011

شاہ دولہ پیر کے چوہے

شاہ دولہ پیر کے چوہےسنے ہیں آپ لوگوں نے؟میں جتنا جانتا ہوں  اس کے مطابق کے ایک پیر صاحب ہیں جن کے نام پر لوگ اپنے بچوں کی نذرمانتے اور کہ اگر ہماری نذر پوری ہوگئی تو ہم اپنے ایک بیٹے کوشاہ دولہ پیر کی نذر کردیں گےاور پھر جو بچے ان پیر صاحب کی نذر کردیئے جاتے ہیں وہ بچپن سے ہی ایک سخت سے سانچے میں بند کرکے رکھے جاتےہیں اس کے نتیجے میں  ان کے سرہمیشہ کے لئے چھوٹے رہ جاتے ہیں اور وہ عملا َایک عجیب شکل کے ہوکر ذہنی اورجسمانی  طورپر معذورزندگی گزارتے ہیں اکثر بھیک  مانگتے ہیں اورسڑکوں پر پھرتے رہتے ہیں۔

نہ جانے کیوں مجھے لگتا ہے کہ ہم بھی پوری کی پوری قوم  بلکہ شاید ساری دنیا کے انسان ہی کسی نا کسی معنیٰ میں شاہ دولہ پیر کے چوہے ہیں ایسے چوہےجن کے دماغوں کو کچھ خاص طرح کے سانچوں  کی مدد سے شروع سے کسی خاص وضع میں ڈھال لیا جاتا ہےتاکہ وہ کسی بھی طرح اس دنیا کوچلانےوالی قوتوں کے لئے کسی پریشانی کا باعث نا بنیں،ان کے بنائے ہوئے نظام کو ان سے کوئی خطرہ نہ ہو،میڈیااس حوالےسے اصل اور بنیادی کردار ادا کرتا ہےپورے پورےمعاشرے اور ملک جدید نفسیاتی ٹیکنیکس کی مدد سے اس طرح مسمیرائز کرلئے جاتے ہیں کہ  ان کی آزادی ،خود مختاری،انا،خوداری سب کچھ  گروی رکھا جاچکا ہےاور انہیں خبر تک نہیں ہوتی۔

چند سکوں کے عوض ان سے ان کی ساری انسانی قدریں  خرید لی جاتی ہیں کبھی تو یہ کام سامراج کررہاہوتا ہےتوکبھی مذہب، فرقہ ،زبان،نسل اورقومیت کی  بنیاد پر ہورہاہوتا ہےسب کے پاس اپنے اپنےسانچے ہیں جو جس سانچےکو وہ خودپسند کرتاہےوہ چاہتا ہے کہ سب کے سب اس کے سانچے میں فٹ ہوجائیں پوری انسانیت اسی  لئےمختلف گروہوں میں بٹی ہوتی ہے اوراسی تقسیم درتقسیم کی مدد سے مقتدر قوتیں آسانی سےاسےمنیج (Manage)کرلیتی ہیں اورسب کچھ ان کی مرضی کے مطابق چلتا رہتا ہےچلتا رہتا ہےچلتا رہتا ہے۔۔۔اورچلتا  چلاجاتا ہے۔

صاحب تحریر ٹرینر، یوتھ کونسلر اور نوجوانوں سے وابستہ موضوعات پربرطانوی نیوزویب سائٹ دی نیوزٹرائب کےلئےخصوصی طورپر لکھتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment