Thursday 5 May 2011

لوڈ شیڈ نگ کے فوائد

by karachireports on May 5, 2011
ملک میں واپڈا اور دیگر اداروں نے تھوڑی سی لوڈ شیڈنگ کیا کرلی…. یار لوگوں نے تو آسمان سر پر اٹھا لیا، کہیں مظاہرے ہیں، کہیں جلاو گھیراو ہے، کہیں توڑ پھوڑ ہے، تو کہیں ہڑتالیں ہیں اور یہ سلسلہ اتنا آگے بڑھا کہ ہمارے صدر، وزیر اعظم صاحب اور ارکان اسمبلی صاحبان کو اپنے بے انتہا قیمتی وقت میں سے اس معاملے پر بات کرنا پڑی ورنہ…. وہ زیادہ اہم معاملات مثلاً ….آئندہ کس ملک کا دورہ کرنا ہے، کس ملک نے ابھی تک امداد نہیں دی ہے اس سے رابطہ کرنا ہے، کونسی اتحادی پارٹی ابھی تک ناراض ہے۔ اس کو مراعات دیکر منانا ہے، بجٹ میں کس طرح نئے ٹیکس کا جواز پیدا کرنا ہے، آئیندہ بلدیاتی انتخابات میں کس طرح جوڑ توڑ کرنی ہے۔ اپنے کتنے بندے کہاں کہاں کس کس محکمے میں فٹ کرنے ہیں…. یہ سارے اہم قومی معاملات تھے۔ جن پر ابھی غور و فکر کرنا باقی تھا لیکن…. یہ جو عوام ہیں نا….! یہ بھی بس ایسے ہی ہیں….منتخب نمائندوں کو کام ہی کرنے نہیں دیتے ہیں۔ دراصل ہم لوگ بہت جلد باز، ناشکرے، منفی سوچ اور کچے کانوں کے لوگ ہیں، کسی ملک اور عوام دشمن نے یہ شوشہ چھوڑ دیا کہ لوڈ شیڈنگ سے ملک کو نقصان ہورہا ہے ۔ کچے کانوں والے عوام نے اس پر یقین کرلیا اور لگے احتجاج کرنے…. حالاںکہ اگر دیکھا جائے تو اس کے بڑے فوائد ہیں لیکن…. ہم اپنی منفی سوچ کے باعث اس کے فوائد کی طرف دھیان ہی نہیں دیتے ہیں۔ ہم کوشش کرتے ہیں کہ آپ کو لوڈ شیڈنگ کے فوائد سے آگاہ کیا جاسکے۔ عزیز ہم وطنو! لوڈ شیڈنگ کے تو اتنے فوائد ہیں کہ اگر…. لوگوں کو اس کا علم ہوجائے تو ہر علاقے کے مکین یہ خواہش کریں گے کہ ہمارے یہاں زیادہ سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ہو۔ لوڈ شیڈنگ کے فوائد لکھنے سے اور کوئی فائدہ ہو یا نہ ہوکم از کم اس کے بعد ہم لوگ لوڈ شیڈنگ پر جلنے اور کڑھنے کے بجائے خوش ہوا کریں گے۔
دیکھیں لوڈ شیڈنگ کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ اس لوڈ شیڈنگ کے باعث صدر، وزیر اعظم، اور ارکان اسمبلی نے عوام کے لیے ایک دو بیان داغ دیے ورنہ…. ان بے چاروں کو اتنی فرصت کہاں کہ وہ کچھ عوام کے بارے میں بھی سوچ سکیں، کیا یہ فائدہ کچھ کم ہے؟ اس کے ساتھ ساتھ اگر ہم غور کریں تو واپڈا، کے ای ایس سی اور توانائی کے دیگر ادارے ہمیں قرب الہٰی کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ ارے بھئی….!! آپ لوگ اتنے حیران کیوں ہورہے ہیں؟ کیا ایسا نہیں ہوتا؟ میں آپ کو سمجھاتا ہوں۔ دیکھیں! جب بجلی چلی جاتی ہے۔ ہم لوگ کیا کرتے ہیں؟ ظاہر ہے کہ صبر کرتے ہیں اور جب بجلی آجاتی ہے تو کیا کرتے ہیں؟ بھئی! ظاہر ہے…. تمام لوگ اجتماعی طور پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ یہی بات ہے نا ! یعنی ہمارے اندر صبر و شکر کی صفت پیدا ہوجاتی ہے اور یہ تو سب کو پتا ہے کہ صابر اور شاکر اللہ کے نزدیک ہوتے ہیں۔ پھر ذرا سوچیں ….!کیا یہ حقیقت نہیں ہے ۔ صرف لوڈ شیڈنگ ہی کے طفیل ہمیں اللہ کی بندگی کا حق ادا کرنے کا موقع ملتا ہے۔ بات سمجھ میں نہیں آئی نا ؟ اچھا زرا اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ کیا ہم لوگ عام طور پر تہجد کا اہتمام کرتے ہیں؟ نہیں نا! تو کیا یہ اچھی بات نہیں ہے کہ جب ہم خواب غفلت میں پڑے ہوتے ہیں تو یہ لوڈشیڈنگ ہی ہوتی ہے ….جس کے باعث ہم آدھی رات کو اٹھ کر بیٹھ جاتے ہیں۔ اب جو ناشکرے لوگ ہیں وہ تو واپڈا وغیرہ کو صلواتیں سناتے رہتے ہیں لیکن…. عقل مند لوگ اس وقت کو تہجد پڑھنے میں صرف کرتے ہیں اور یہی معاملہ فجر کی نماز کا ہے عام طور سے ہم فجر کی نماز میں سستی دکھاتے ہیں۔ جس پر شاعر مشرق نے کہا تھا کہ
ہم سے کب پیار ہے تمہیں
ہاں نیند تمہیں پیاری ہے
یہ لوڈ شیڈنگ ہی ہوتی ہے۔ جس کے باعث ہم صبح سویرے اٹھ جاتے ہیں اور فجر کی نماز باجماعت پڑھتے ہیں ۔ یہ حقیقت ہے کہ جس محلّے میں بھی فجر سے پہلے لائٹ جاتی ہے…. اس محلے کی مساجد میں فجر میں نمازیوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ اب خود سوچیں کہ کیا یہ کوئی کم فائدہ ہے….؟ جناب! بقول شاعر ” یہ رتبہ بلند جسے ملا اسے مل گیا۔“ پھر آپ یہ دیکھیں ! لوڈ شیڈنگ معاشرے میں طبقاتی نظام کے خاتمے، اور مساوات کی پالیسی پر کاربند ہے۔ دیکھیں نا بھئی….!! پہلے لوگوں کو یہ شکایت ہوتی تھی کہ سارے مصائب، ساری مشکلیں صرف غریبوں کے لیے ہیں اور امیر ہر دکھ سے بے نیاز ہیں۔ لیکن ….!!
اب ایسا نہیں ہوتا ہے بل کہ اب کیا صنعت کار، کیا صنعتی مزدور، کیا تاجر، کیا آڑھتی، کیا ملازمت پیشہ، کیا ٹھیلے والا، کیا افسر، کیا ماتحت، کیا اورنگی ٹاون میں رہنے والا، کیا پی ای سی ایچ ایس،اور ڈیفنس میں رہنے والا، کیا گلبرگ میں رہنے والا، گوالمنڈی میں بسنے والا،صاحبو! بجلی والوں نے کسی کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا ہے….!! کسی خاص طبقے کو نشانہ نہیں بنایا ہے…. بل کہ لوڈ شیڈنگ پورے ملک میں، تمام طبقات کے لیے یکساں طور پر جاری ہے۔ یعنی
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
میرے بھائیوں اور بہنوں! اس بات پر تو ہمیں واپڈا، کے ای ایس سی ، پیپکو، حیسکو،اور دیگر متعلقہ اداروں کا شکر گزار ہونا چاہئے کہ وہ معاشرے سے طبقاتی تفریق، اور کمپلیکس کے خاتمے جیسا اہم کام کررہے ہیں۔ یہ تو وہ کام ہے ….جو باسٹھ سالوں میں تمام سیاست دان مل کر بھی نہیں کرسکے ہیں۔ تو کیا یہ کوئی چھوٹی بات ہے؟ ویسے متعلقہ محکمے کے ارکان چاہتے ہیں کہ عوام زیادہ سے زیادہ اس نعمت سے مستفید ہو، وہ ایسے کہ ….ایک بار ہمارے محلے کی لائٹ چلی گئی۔ ہم جب دفتر سے گھر پہنچے تو والدہ نے کہا :” بیٹا! چار گھنٹوں سے لائٹ نہیں ہے، روزانہ دو گھنٹے لائٹ جاتی ہے آج چار گھنٹے سے لائٹ نہیں آئی ہے۔“ ہم نے فورًا کے ای ایس سی کا کمپلین نمبر ملایا، رابطہ ہونے پر ہم نے نمائندے کو اپنی پریشانی بتائی انہوں کہا کہ یہاں سے تو سپلائی بند نہیں کی گئی ہے بلکہ کہیں کوئی فالٹ آگیا ہے۔ اس کو دور کیا جا رہا ہے۔ قصہ مختصر کہ تقریباً پانج گھنٹے کے بعد بجلی بحال ہوگئی لیکن آدھے گھنٹے بعد پھر لائٹ چلی گئی، ہم نےدوبارہ فون کیا اور انتہائی غصے میں کہا یہ کیا طریقہ ہے ابھی پانج گھنٹے کے بعد تو لائٹ آئی تھی، آدھے گھنٹے بعد پھر چلی گئی یہ کیا ہورہا ہے؟ جواباً انتہائی اطمینان سے کہا گیا کہ جناب پہلے فالٹ تھا اور اب لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بجلی کا محکمہ اس نعمت سے عوام کو محروم نہیں رکھنا چاہتا ہے۔
لوڈ شیڈنگ جس کو ہمارے وزیر صاحب لوڈ شئیرنگ کہتے ہیں اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس سے نوجوانوں کے اخلاق سنوارنے میں مدد ملتی ہے، اور وہ بگڑتے نہیں ہیں۔ اس لیے کہ آج کل کے نوجوان اور بچے سب سے زیادہ میڈیا سے متاثر ہیں اور میڈیا ان کے ذہنوں کو خراب کررہا ہے۔ ہر چینل پر عجیب عجیب قسم کے پروگرامات آتے رہتے ہیں، اشتہارات بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔ نوجوان اور بچے سارا دن ٹی وی کے آگے بیٹھے رہتے ہیں۔ اب یہ لوڈشیڈنگ کا کمال ہے کہ اس کے باعث ٹی وی بند ہوجاتا ہے اور نوجوان مخزب اخلاق پروگرامات نہیں دیکھ پاتے ہیں اس کا ان کے ذہن پر بہت مثبت اثر پڑتا ہے اور نوجوان پھر یہی وقت کسی اور مفید مشغلے ( مثلاً ایس ایم ایس کرنا، کسی َ َ خاص شخصیتَ َ سے موبائل پر تنہائی میں باتیں کرنا ) میں گزارتے ہیں۔
دور جدید کے مسائل میں ایک مسئلہ نفسا نفسی، اور خود غرضی ہے۔ اب لوگوں کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ وہ اپنے آس پڑوس کی خبر لیں، لیکن لوڈ شیڈنگ کے باعث محلے کی رونقیں بحال ہوگئیں ہیں کیونکہ خواتین جو دن بھر اسٹار پلس، سونی اور زی ٹی وی کے سامنے اپنا دن گزارتی تھیں، جبکہ مرد حضرات آفس سے آنے کے بعد نیوز یا اسپورٹس چینل، یا پھر کوئی چینل لگا کر بیٹھ جاتے تھے۔ کسی کو کسی کی فکر نہیں ہوتی تھی۔ لیکن اب ایسا نہیں ہوتا ہے اب خواتین گھر کے کام کاج کے بعد اپنی پڑوسن سے باتیں کرلیتی ہیں اور حال احوال سے باخبر رہتی ہیں، جبکہ مرد حضرات اب آفس سے آنے کے بعد ٹی وی کے سامنے اپنا وقت لگانے کے بجائے محلے میں نکڑ یا چوپال، یا کسی چائے کے ہوٹل پر دیگر اہل محلہ کے ساتھ بیٹھ کر گپ شپ لگاتے ہیں، اور اس گپ شپ میں محلے کے تمام حالات سے لیکر ملکی و عالمی سیاست تک ہر معاملے پر سیر حاصل گفتگو کی جاتی ہے، اور صاحب آپ کو کیا بتائیں کہ ایسی چوپالوں میں ہر مسئلے کا حل مل جاتا ہے، اربابِ اختیار کو پتہ چل جائے کہ یہاں ایسے ایسے قابل لوگ موجود ہیں جو ہر مسئلہ کا شافی و کافی حل چٹکی بجاتے ہی پیش کرتے ہیں تو وہ اپنے تمام مشیروں کی چھٹی کردیں اور ان چوپالوں کے بزرجمہرورں کے قدموں میں بیٹھ جائیں۔ لیکن افسوس ہمارے ارباب اختیار اور منتخب نمائندوں کو اپنے اہم قومی اور ملکی امور سے اتنی فرصت ہی نہیں ملتی کہ وہ ہمارے ایسے قیمتی مشوروں پر عمل کریں
لوڈشیڈنگ کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اب لوگوں کو کسی چور کا ڈر نہیں رہا اور شہروں و دیہاتوں میں چوری کی وارداتیں کم ہوگئیں ہیں ( ڈکیتی کی البتہ بڑھ گئیں ہیں )۔آپ پوچھیں گے کہ جناب یہ کیسے ؟ تو محترم قارئین آپ لوگ غور نہیں کرتے کہ لوڈ شیڈنگ کے باعث جب پورا محلہ اجتماعی طور پر جاگ رہا ہو تو کیا کسی چور،اچکے کی اتنی ہمت ہوگی کہ وہ کسی محلے میں جاکر چوری کرسکے؟ اب آپ خود ہی بتائیں کہ لوڈ شیڈنگ کا یہ فائدہ کیا کم ہے؟ رہا نہ کھٹکا چوری کا، دعا دیتا ہوں لوڈ شیڈنگ کو میں
البتہ ہمارے منتخب نمائندے اس نعمت سے بے خبر ہیں اس لیے انہیں یہ اندازہ ہی نہیں ہے کہ عوام کس طرح موج کررہی ہے۔ انہیں ابھی تک لوڈ شیڈنگ کے فوائد نہیں معلوم اس لیے کہ ان کے گھروں میں بجلی جاتی ہی نہیں ہے اس لیے انہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ وہ کس نعمت سے محروم ہیں اور اگر بجلی کبھی چلی بھی جائے تو الگ سے ہیوی جنریٹر موجود ہوتے ہیں جو کہ نہ صرف ان کے گھر کو روشن رکھتے بلکہ ان کے بنگلوں میں لگے ہوئے تین چار اے سی بھی چلتے رہتے ہیں بقول شاعر گھر پیر کا تو قمقموں سے ہے روشن اور ، ہمیں تو میسر نہیں مٹی کا دیا بھی
اب آپ بتائیں کہ یہ جو فوائد میں نے گنوائے ہیں کیا یہ جھوٹ ہے؟۔اور کیا یہ فائدے کچھ کم ہیں؟ ارے صاحب اگر ہم لوگوں میں ذرا بھی قدر شناسی اور احسان مندی کا جذبہ ہو تو ہم لوڈ شیڈنگ کے ذمہ داروں کے صدقے واری جائیں۔ ان کو پھولوں کے ہار پہنائیں،ان کو اپنی پلکوں پر بٹھائیں ( کیوں کہ پلکوں پر بٹھا کر ہی تو نظروں سے گرایا جاتا ہے )۔ لیکن ہم نے عرض کیا نہ کہ ہم ناشکرے لوگ ہیں۔ جو کسی کی قدر ہی نہیں کرتے ہیں۔ ارے صاحب ہم نے تو پہلے بھی یہ بات کہی تھی اور پھر یہی بات کہیں گے کہ لوڈ شیڈنگ کے اتنے فائدے ہیں کہ اگر لوگوں کو اس بات کا پتہ چل جائے تو ہر علاقے کے لوگ اس بات کی تمنا کریں کہ ان کے علاقے میں زیادہ سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کی جائے۔ لیکن ہم بھی اسی قوم کے ایک فرد ہیں اور حسب معمول قدر ناشناسی، اور ناشکری کا ثبوت دیتے ہوئے ارباب اختیار سے یہی کہیں گے کہ لوڈ شیڈنگ جلد از جلد ختم کی جائے۔ میرا خیال ہے کہ آپ لوگ بھی میری طرح ناشکرے ہیں ؟ ہیں نا۔

1 comment:

  1. بھئی زبردست ! کیا خوب عکاسی ہے ۔ یہ وہ تلخ حقائق ہیں کہ جن سے منہ چھپانے کے لیے حکومت ق لیگ کے صحرا میں چونچ دبا چکی ہے ۔

    ReplyDelete