Wednesday 10 April 2013

چھلنی جگر کی صدائیں۔۔۔۔۔۔۔۔ محمد امین اللہ


 چھلنی جگر کی صدائیں                                                                
یہ درد بھری کہانی کراچی کے ان ماؤں کی ہے جن کے سہاگ 1986سے 1992تک محرومیوں کے ازالے کی خاطر اجاڑ دئیے گئے بیوگی کے اجاڑ آنگن میں اپنے ننھے منوں کو بڑے پیار سے پالا مگر جب جوانی کی چمکتی دھوپ میں بیوہ ماؤں کے بیٹوں ،بے سہارا بہنوں کے بھائیوں نے قدم رکھاتو پھر ایک بار لسانی اور سیاسی بھیڑیوں کے خون آشام دانت چمکنے لگے اور کسی نامعلوم ٹیلیفون نے یہ اطلاع دی کہ تیرا جگر کا ٹکڑا سرد خانے میں پڑا ہوا ہے ۔
جن میں ٹپکا تھا کتنے کلیجوں کا رس
صد چرغ شبستاں بھجائے گئے 
میری پیاری بہنوں ذرا سوچو تو سہی کہ کیا کراچی اور اہل کراچی ایسے تھے یہ تو روشنیوں کا شہر تھا جس کی ہر رات ، رت جگہ اوردن جشن بہاراں ہوا کرتے تھے۔ لیکن قریہ قریہ اس شہر کے ڈریکولانے رقص ابلیس کر کے ہر گلی محلے کو ماتم کدا بنا دیا۔اخلاق و تہذیب ،علم و ہنر والوں کی بستی کا سربراہ لنگڑا کنکٹا ، کے ٹو چھوٹو، ہنگنا ٹھینگنا جیسے موالی اور میراثی بن گئے اور شہر تہذیب کراچی کو بوری بند لاشوں ، اغواء برائے تاوان، بھتہ خوری، گالی اور گولی کی پہچان مل گئی۔اس پہچان اور بدنامی کے دلدل میں پہنچانے والوں کو اگر آپ نہیں پہچانتیں تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ یہ کون لوگ ہیں۔ 
اے اہل وطن سوچو تو ذرا ، یہ کیسا عالم طاری ہے
کب رات ڈھلی ، کب صبح ہوئی ، یہ خواب ہے یا بیداری ہے
اس گلشن کی بربادی میں کچھ برق و خزاں کا ہاتھ نہیں
تم جس کو سمجھتے ہو مالی ، یہ پھولوں کا بیوپاری ہے
پھر ایک بار چہرے بدل کر بدعنوانی کے بیوٹی پارلر سے نکل کر سیاسی بھیڑئیے وطن عزیز کی آبرو کو بین الاقوامی چورنگی کے بھکاری بنانے ،شہر ملت اسلامیہ کراچی کو بھاری مینڈیٹ کے نام پر رہی سہی آبرو کو نیلام کرنے اور مستقلاً قتل و غارتگری کی آماج گاہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ لہٰذا آئندہ 11 مئی کے انتخابات میں ووٹ کو شرعی امانت سمجھتے ہوئے اہل امانت کو دیں تاکہ اس مستقل عذاب سے چھٹکارا مل سکے ۔ اور عدل کی پہچان ، میزان اور تبدیلی کے تین نشان، اللہ ، رسول اور قرآن والے اوروں کی طرح آپ کے گھروں پر دستک دیں گے جن کا ماضی اور حال ، خدمت کی مثال آپ کے سامنے ہے ،امانت ،دیانت جن کی پہچان ہے، علم و ہنر اور شرافت جن کا اثاثہ ہے ، حب الوطنی پر مر مٹنا جن کی تاریخ ہے ۔ اب فیصلہ آپ کا ہو گا ، پر امن کراچی ، خوشحال پاکستان جس کی ضمانت ہو گی۔

آپ کی ماں ،بہن ،بیٹی کی صدا
ماں فاؤنڈیشن کراچی

No comments:

Post a Comment