Tuesday 9 October 2012


 داعی اور اسکی صفات

عمومی دعوت جس میں اپنی اور اپنے قریبی لوگوں کی اصلاح مقصود ہوتی دینے کے لئے بہت زیادہ صلاحیتوں کی ضرورت نہیں لیکن جو لوگ دعوت دین کو اپنی زندگی کا مشن بنانا چاہتے ہوں انہیں اپنے اندر ایسی صفات پیدا کرنے کی ضرورت ہے جو ان کی دعوت کو کامیاب بنا سکیں۔  اسلام میں اسی عمل کا نام تزکیہ نفس ہے۔ یہاں پر ان صفات کی صرف ایک نامکمل فہرست (checklist دی جارہی ہے  جو کہ امین احسن اصلاحی صاحب کی کتاب "تزکیہ نفس" سے ماخوذ ہے۔ ان کی تفصیل کے لئے تو ہر صفت ایک مکمل تحریر کا تقاضا کرتی ہے۔
·      دین پر پختہ ایمان
·      اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت
·      احساس ذمہ داری
·      دین اور دنیا کے ضروری علوم پر عبور
·      عقل و دانش
·      اخلاص
·      خوش خلقی
·      مصیبتوں میں صبر کرنے کی عادت
·      نعمتوں پر شکر کرنے کی عادت
·      اللہ تعالیٰ کی یاد سے دل کا معمور ہونا
·      اللہ تعالیٰ کا خوف
·      اللہ تعالیٰ پر توکل اور اسی سے اجر کی امید
·      ایثار
·      عجز و انکسار
·      حقوق العباد کی پابندی
·      رزق حلال
·      شجاعت و بہادری (تاکہ داعی کسی سے مرعوب ہو کر حق کے اظہار سے نہ رک سکے)
·      اچھی جسمانی صحت
·      اپنے مخاطبین کی زبان میں ابلاغ کی مہارت
·      دعوتی حکمت عملی کے طریق ہائے کار سے واقفیت
ایک داعی کو جہاں یہ اچھی خصوصیات خود میں پیدا کرنی چاہیئیں وہاں کچھ رذائل سے نجات بھی ضرور حاصل کرنی چاہیئے۔ان میں سے چند یہ ہیں:
·      تکبر(اپنے علم ، دولت، عمل ،حسن  یا کسی اور وجہ سے دوسروں کو حقیر سمجھنا اور حق کو قبول کرنے سے انکار کر دینا۔)
·      غصے اور دیگر جذبات کا ناجائز استعمال
·      غفلت (اللہ تعالیٰ کی پرواہ نہ کرنا اور اس کے احکام پر توجہ نہ دینا)
·      ریاکاری (اللہ تعالیٰ کی بجائے لوگوں کو دکھانے کے لئے عمل کرنا)
·      وسوسوں (شیطان کی طرف سے آنے والے برے خیالات ) کو درست سمجھنا یا ان سے پریشان ہونا
·      لہو و لعب (ایسے فضول کاموں میں وقت ضائع کرنا جن کا کوئی دنیاوی یا اخروی فائدہ نہ ہو۔)
·      محبت دنیا (دنیا کو آخرت پر ترجیح دینا)
·      بدعت (دین میں نئی نئی ایجادات کرنا)
·      اشتغال بالادنیٰ (اعلیٰ چیز چھوڑ کر ادنی پر اپنا وقت اور پیسہ برباد کرنا)
·      جسمانی صحت کو نقصان پہنچانا
·      حسد (دوسروں کو حاصل شدہ نعمتیں دیکھ کر جلنا کہ انہیں کیوں ملیں)
·      بداخلاقی
·      ظلم اور ناانصافی
·      لالچ
·      بخل اور کنجوسی
·      فضول خرچی
·      حق کو چھپانا
·      جاہلی عصبیت (اپنے باپ دادا کی پیروی کرنا، اپنے گروہ کی بات کو ہمیشہ فوقیت دینا اور دوسرے کی بات کو رد کرنا۔ صوبائی ، نسلی، لسانی اور فرقہ وارانہ تعصب )
ہر داعی کو چاہیئے کہ وہ اپنا جائزہ لے کہ اس لسٹ میں دی گئی خصوصیات میں سے مجھ میں کون سی ہیں اور کون سی نہیں۔اچھی خصوصیات کو اپنے اندر پیدا کرے اور بری سے بچے۔ اگر آپ داعی ہیں لیکن ابھی آپ میں تمام اچھی خصوصیات پیدا نہیں ہوئیں یا آپ تمام بری صفات سے نہیں بچ سکے تو دعوت دین کا کام ترک نہ کریں بلکہ اسے جاری رکھیں اور اپنے تزکیہ کی کوشش کرتے رہیں۔ خرم مراد صاحب دین کے ان تقاضوں کو ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں:
دعوت دین کے لئے ہمیں اپنے تزکیہ نفس کے مکمل ہونے اور کامل داعی بننے کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔ پہلی بات یہ ہے کہ دعوت کے کسی مرحلے پر کسی کو یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ میرا تزکیہ ہو چکا ہے اور میں کامل داعی بن چکا ہوں۔ اگر کوئی ایساسمجھتا ہے تو یہ غرور و تکبر ہے جو کہ تزکیہ نفس کو سب سے زیادہ خراب کرنے والی چیز ہے، یہیں سے داعی کا زوال شروع ہو جاتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ خود کو ایک اچھا مسلمان بنانے کے لئے (یعنی تزکیہ کرنے کے لئے) بذات خود دعوت دین کا کام بہت اہم ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ خود کو دوسروں سے بہتر و برتر سمجھنا دعوت دین کی روح، مقاصد اور طریق کار سے بالکل متصادم ہے۔  (Khurram Murad, Vision of Da'wah)
ان مثبت اور منفی صفات کے بارے میں قرآن و سنت کی تعلیمات جاننے کے لئے امین احسن اصلاحی صاحب کی کتاب ’’تزکیہ نفس‘‘ کا مطالعہ بہت مفید ہے۔ اس صفات کے نفسیاتی پہلو پر امام غزالی نے اپنی کتاب ’’مکاشفۃ القلوب ‘‘ اور ’’کیمیائے سعادت‘‘ میں بہت اچھی بحث کی ہے۔ جو صاحب تفصیل سے اس موضوع پر مطالعہ کرنا چاہیں ، ان کے لئے یہ کتابیں زیادہ مفید ہیں۔

No comments:

Post a Comment