Wednesday 20 August 2014

یہ غلامان مصطفی ؐ کا شہر ہے یہاں لولے ،لنگڑے ،کانے ، استرے ، بلیڈ اور چھرے کی کوئی گنجائش نہیں

                                    یہ غلامان مصطفی ؐ کا شہر ہے یہاں لولے ،لنگڑے ،کانے ، استرے ، بلیڈ اور چھرے کی کوئی گنجائش نہیں
                   ہم متحدہ کے جلسوں میں بھی جاتے رہے ہیں لیکن ایسا جلسہ پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ اتوار غزہ ملین مارچ میں ایک نوجوان جو اپنے آفس سے چھٹی لیکر آیا تھا مجھے اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کررہا تھا کہ آج کا ملین مارچ کئی کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ بے چارہ گورنمنٹ ملازم ہونے کی وجہ سے متحدہ کے جلسوں میں بلاناغہ شرکت کرتا رہا ہے۔
جماعت اسلامی کے زیر اہتمام شارع فیصل پر منعقدہ غزہ ملین مارچ میں مجھے اپنی پوری فیملی کے ساتھ شرکت کرنی تھی مشورہ کے بعد یہ طے پایا کہ اہلیہ اور بچے خواتین کے ساتھ شرکت کرینگے اور میں مردوں کے ساتھ جاؤں گا ۔ میٹروول صدیق سنز چورنگی پر جب اپنے ایک ساتھی سعیدالرحمٰن کے ساتھ پہنچا تو شباب ملی کا ایک جلوس صدر شباب ملی نذر برکی قیادت میں رواں دواں تھا ۔ راستے مین چاروں طرف سے جلوس آرہے تھے ۔شارع فیصل پر پہنچے تو آغاز ہورہاتھا۔ ہم نے قریب ہی سلمانیہ مسجد میں اول وقت میں نماز عصر ادا کی اور مارچ کی جگہ کا مشاہدہ شروع کردیا۔ اسٹیج کے قریب پہنچا تو بھاولپور سے آئے ہوئے عثمان گورایہ اور ولائت سے آئے احتشام شاہد بھائی سے ملاقات ہوئی دونوں ساتھی اس بات سے بہت پریشان تھے کہ جماعت کے کارکنان اپنے ساتھ جماعت کے جھنڈے کیوں نہیں لاتے جبکہ الداعوۃکا ایک ایک کارکن اپنے ساتھ دو دو جھنڈے لایا ہے۔ اسٹیج سے تھوڑا دور ہوکر فٹ پاتھ پر بیٹھ گیا ۔ حزب المجاہدین کے نوجوان القسام برگیڈ کی یونیفارم میں مجاہدین غزہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کررہے تھے۔ کشف اور نعمان خان باسط نوری کیمرے سنبھالے ملین مارچ کو محفوط کررہے تھے ۔ لیاری سے آئے ہوئے امن کمیٹی کے ایک ہمدرد سے ملاقات ہوئی میں نے پوچھا کہ کہاں تک لوگ ہیں تو جواب دیا کہ تقریباً چار کلومیٹر پیدل چل کر پہنچا ہوں جبکہ لوگ تو کارساز تک ہیں ۔ وہیں دیگر کئی نوجوانوں سے بھی ملا سب اس بات پر یک سو تھے کہ غزہ کے مجاہدین اور عوام سے اظہار یک جہتی کے لئے لوگ بڑی تعداد میں نکلے ہیں اور گاڑیاں کم پڑ گئی ہیں۔
چھوٹی بڑی جماعتوں کی نمائندگی موجود تھی ۔ جب امیر جماعت اسلامی پاکستان جناب سراج الحق صاحب نے اپنے خطاب کا آغاز کیا تو مرشد سید منور حسن صاحب سے ان الفاظ میں اظہار عقیدت کیا کہ قائد عالمی تحریکات اسلامی استاذنا قائدنا سیدنا تو مجھے سراج الحق صاحب کی امیر جماعت کی حیثیت سے حلف کی تقریب یاد آگئی جس میں امیرمحترم نے فرمایا تھا کہ میں عاشق رسول جناب سید منورحسن صاحب کی جوتیوں کی خاک کے برابر بھی نہیں ہوں ۔
پروگرام کے اختتام پر آج مائیک سے بار بار اعلان ہورہا تھا کہ فلاں بچہ ملا ہے اس کا نام یہ ہے آکر ا کیمپ سے لے جائیں لیکن آج وہ مانوس آواز نہیں تھی جو ہر ایسے پروگرام کے بعد بھی گونجتی تھی وہ تو دریا کنہڑ کے پاس تھی ۔میں نصراللہ شجیع شہید کو یاد کررہا تھا اور آنکھیں نم تھی کہ اس کے سوا کرہی کیا سکتا تھا۔ اہلیہ سے فون پر پوچھا کہ کیا آپ کو گاڑی مل گئی ہے اور بچہ پارٹی پوری ہے تو جواب ملا کہ ہاں گاڑی میں بیٹھ چکے ہیں ا ور بچہ پارٹی بھی پوری ہے میں نے بھی بائیک اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف یہ سوچتے ہوئے نکل پڑا کہ آج ایک بارپھراہلیان کراچی نے یہ ثابت کردیا کہ کراچی اسلام کے متوالوں کا شہر ہے ۔یہ غلامان مصطفی ؐ کا شہر ہے یہاں لولے ،لنگڑے ،کانے ، استرے ، بلیڈ اور چھرے کی کوئی گنجائش نہیں اور کراچی کا مستقبل ان شاء اللہ روشن اور تابناک ہے۔



No comments:

Post a Comment