Tuesday 19 February 2013



میں بھی تھا میڈیا ورکشاپ میں ؟ (آخری حصہ)



واپس منصورہ پہنچے تو ریاض احمد صدیقی، سید عامر اشرف، سلیمان شیخ اور سلیمان علی کو ائرپورٹ روانہ کیا کیونکہ انھوں نے ہوا کے دوش پر سفر کرنے کا بندوبست کررکھا تھا۔ منصورہ میں مین گیٹ کے قریب ہی اسلامک کلچر سینڑ میں گیا جہاں سے اپنی بیٹی مسفرہ کیلئے ایک اسکارف خریدا، سمع وبصر کے سیل پوائینٹ پر بھی جانا ہوا جہاں سے کچھ سیڈیز خریدیں اور آرام کرنے کیلئے مہمان خانے پہنچ گیا۔آج لاہور میں آخری دن تھا اور سہ پہر 3:30 بجے بزنس ٹرین سے واپسی تھی ۔ اس لئے آج صبح الخدمت فاؤنڈیشن کے مرکزی دفتر کی یاترا تھی۔ شعیب ہاشمی سیکریٹری اطلاعات الخدمت گاڑی لیکر خود مہمان خانہ پہنچ گئے اور ناشتہ الخدمت ہاؤس میں تھا۔ جوہر ٹاؤن کے پوش علاقے میں الخدمت کا مرکزی آفس ہے ۔ ناشتہ سے پہلے دفتر کے شعبہ جات کا دورہ کرایا گیا اور فرداً فرداً ملاقات کی گئی۔ الخدمت کے تمام شعبہ جات کو دیکھا ور شعبہ نشرواشاعت کے کام کی تفصیلی بریفنگ شعیب ہاشمی نے دی۔یہاں میرے ساتھ سعد احمد، سرفراز شیخ، نعمان خان، یوسف ابوالخیر ،نعمان رحمت دین، کشف جی ہیں۔ ناشتہ کے بعد عمیر ادریس ڈائریکٹر میڈیا سے ملاقات ہوئی ۔ انھوں نے اندرون سندھ زم زم پروجیکٹ ، چونرا اسکولز اور دیگر پروجیکٹ کا تعارف کرایا۔ الخدمت کا مرکزی دفتر بہت سلیقے سے منظم ہے۔
اب یہاں سے ریلوے اسٹیشن کی طرف روانگی تھی۔ راستے میں گورمے پاکستان کی شاپ پر تھوڑی دیر کیلئے رکے ہر ایک نے اپنی اپنی پسند اور ضرورت کے مطابق خریداری کی اور ریلوے اسٹیشن پہنچے ۔ ریلوے اسٹیشن پر معرف بلاگرز وقار اعظم، کاشف نصیر اور کامران نواز نائب قیم جماعت اسلامی ضلع بن قاسم سے ملاقات ہوئی اور ہم سب ہمسفر تھے۔ یہ تین کا گروپ ورکشاپ کے بعد اسلام آباد اور مری کی سیاحت کو گیا تھا۔ اس طرح کل دس افراد کا گروپ کراچی کیلئے روانہ ہوا۔ دوران سفر ریاض احمد صدیقی ڈپٹی سیکریٹری نشرواشاعت کراچی کے والد محترم کے انتقال کی خبر ملی ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین۔
کراچی بخیریت اور بوقت پہنچنے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ میں جب گھر پہنچا تو میری اڑھائی سالہ بیٹی مسفرہ ملک نے مجھے دیکھتے ہی نعرہ لگایا اوہ بابا آگئے۔اور گلے لگ کر پوچھا بابا کہاں گئے تھے میں نے کہا بیٹی میں بھی میڈیا ورکشاپ میں گیا تھا۔ مسفرہ نے میری آنکھوں میں جھانکا اور کہا نہی بابا! مماتو کہتی تھی آپ گھومنے گئے ہو۔۔ 
  (تحریر۔دلداراحمد ۔کراچی)                                                                                                                                                                                                                                                                                               

No comments:

Post a Comment