Tuesday 16 October 2012

بنات ملت کی پکار

بسم اللہ الرحمن الرحیم
''اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ کے دین کے مددگار بنو'' (القرآن)




بنات ملت کی پکار
میں ملت اسلامیہ کی بیٹی ہوں، میں فاطمہؓ کی آن ہوں، میں زینب کی چادر ہوں، میں مرےم کا تقدس ہوں، پھر بھی شر ق تا غرب، شمال تا جنوب پامال ہوں۔ میں اےک پکار ہوں، میں اےک چیخ ہوں، کیا کوئی ہے؟ جو میری آہوں اور سسکیوں کے آنسوؤں میں اپنی غیرت کا خون جگر شامل کر سکے۔ میرے بہتے ہوئے خون کے قلزم میں اپنی بے حسی کی میلی چادر کو صاف کر لے ، میں سربیائی درندوں کے غول میں پھنسی ہوئی اور لٹتی ہوئی بوسنیا کی مسلمان بیٹی ہوں ، میں دریائے نیلم میں بہتی ہوئی ناموس مسلم کا لاشہ ہوں،میں چنار کی بیٹی ہوں تمہارے شہہ رگ سے بہتے ہوئے لہو کی دھار ہوں، میں قبلہ اول کے صحن میں بے ردا بہن ہوں۔میں لبنان کے ملبے میں دبی ہوئی صیہونی درندگی کی علامت ہوں۔میرٹ سے لے کر گجرات تک برہمن سامراج کے دیوتا پر بلیدان کی گئی تمہاری، بہن، بیٹی اور ماں ہوں۔میں جامعہ حفصہ کے ملبے کی خاک ہوں۔جو لادین، ہوس پرست اقتدار کے بھوکے بھیڑیوںکی درندگی کی علامت ہوںاور قیامت کی منتظر تم سب کے دامن کو پکڑ کر اللہ سے اپنے خون ناحق کا بدلہ لے سکو۔ میں عافیہ ہوں جس کی چیخوں نے بگرام کے درودیوار کو لرزا دیا مگر تم ٹس سے مس نہیں ہوئے۔میں ملالہ کی زخمی معصومیت ہوں جس کے ہوس پرست باپ نے اپنی دنیا بنانے کے لئے میری معصومیت کا استحصال کیا اور طاغوتی میڈیائی اےجنٹوں اور حکمرانوں نے استعمال کیا تاکہ بہت ساری بہنوں اور معصوم بیٹیوں کی چیخوںپر رقص ابلیس کر سکیں۔ میں صلاح الدین اےوبی اور محمد بن قاسم کی منتظر تھی مگر اب تمہاری بے حسی کی علامت ہوں۔ میں مسجدصخرا قبلہ اول کے صحن میں پڑی ہوئی بے حس و بے غیرت مسلمان حکمرانوں کی روندی ہوئی دستار فضیلت ہوں۔ میں شیشان کی بہن ہوں۔ تمہاری بچی ہوئی غیرتوں کی محافظ ، میں احمد آباد سے لے کر میرٹھ تک سوختہ لاشوں کی چتا ہوں مگر پھر بھی زندہ ہوں۔ کیونکہ مجھے ماتم کرنا ہے تمہاری بے غیرتی کا تمہاری حکمت و تدبر کا تمہارے اےئر کنڈیشن جہاد کا ، تمہاری اتحادی مروج سیاسی جمہوری انقلاب کا، تمہاری بزدلی اور ہوس اقتدار کا کیونکہ تم نے سوداگروں کی طرح ناموس مسلم کا سودا کیا ہے۔ اپنی تلواروں میں گھنگروں باندھ لئے ہیں،تقریر کی لور ےوں قرار داد کے پوتڑوں اور احتجاج کے جھن جھنوں سے بھیڑیوں کو بھگا کر انقلاب لانا چاہتے ہو۔ تم نے اپنی دستار کو طاغوت کے قدموں میں ڈال دیا ہے۔ میں زندہ رہوں گی تمہاری غیرت کو للکارنے کے لئے۔ میں نے جےنے کا ڈھنگ بدل دیا ہے۔ اب میرے ہاتھوں میں کنگن کی جگہ باردو کے کڑے ہیں۔ گلے میں گولیوں کی مالا ہے پاؤں میں پازیب کی جگہ ٹائمر لگا ہوا ہے۔ میں زندہ رہوںکی طرابلس کی فاطمہ بن کر۔الجزائر کی بو جمیلہ بن کر، فلسطین کے وفا ادریس کی شہادت بن کر۔کیونکہ حرمت رسولؐ کو میرا لہو درکار ہے ۔ عظمت قرآن پر مر مٹنا میری آن ہے۔ خولہ بنت ازور کی سنت ادا کروں گی۔ میں لٹنے کے بجائے کٹ مروں گی کیونکہ
بیچ کر تلوار خرید لئے مصلہ تو نے            بیٹیاں لٹتی رہیں تم دعا کرتے رہے
    میں امام شامل کی بیٹی ہوں، افغانستان کی صدائے بازگشت ہوں، زرقاسی کی بہن ہوں، فلپائن و اےریٹیریا کا نعرہ تکبیر ہوں۔ میں حزب اللہ کا کٹوشہ ہوں، میں دشت لیلیٰ میں رقصِ بسمل کرتے ہوئے افغان مجاہدین کی بہن ہوں۔ میں حماس کی ابابیل بمبار ہوں۔ القاعدہ کا خوف ہوں۔ کشمیر کا شعلہ چنار ہوں۔ اور تمہاری بچی ہوئی غیرتوں کی علامت ہوں۔
مصلحت کوش میری فطرت پاکیزہ نہ تھی            قول انشا کو کبھی حکم الٰہی نہ کہا
گر ےہی میری خطا ہے تو خطا کار ہوں میں            میں نے شمشیر فروشوں کو سپاہی نہ کہا
    دیکھو میرے بھائی میرے باپ اےک بیٹی اےک بہن آخری بات اپنے منہ سے کرنے جا رہی ہے جو اسے نہیں کرنے چاہئے تھی مگر اس لئے کر رہی ہوں کہ شاہد تجھے غیرت آجائے۔ دیکھو بازار حسن کا مونچھ والا پہلوان جی بھی اتنی غیرت والا ہوتا ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر کوئی اس کے کوٹھے پر چڑھ نہیں سکتا مگر تو کیسا غیرت مند ہے کہ ہندہ، عیسائی، ےہودی جب چاہتا ہے بے دام تیری سرحدوں کے ساتھ ساتھ تیری عزتوں کا نیلام گھر بنا دیتا ہے ، تو کیسا سیاہ دل ہے کہ ایٹم بم، اور میزائل رکھنے کے بعد بھی حرکت نہیں کرتا۔ تم میزائل کا نام غوری رکھتے ہو۔ اور رائے پتھورا کی اولادوں کو پسندیدہ بناتے ہو۔ غزنوی میزائل کے علم بردارو سومناتھ کے پجاریوں سے ڈرتے ہوے ٹینک کا نام خالد و ضرار رکھتے ہو اور تلواروں میں گھنگھرو باندھ رکھے ہو۔کیا ہو گیا ہے ان ممبر و محراب کے علم برداروں کو اسلامی انقلاب کے میلہ لگانے والوں کو، واقعی تجھے وہن ہو گیا ہے۔ اسی لئے اب نیلی چھتری والے کا واسطہ دے کر گلی گلی لوگوں کو پکاروں گی
چراغ زندگی ہو گی فیروزاں ہم نہیں ہوں گے
چمن میں آئے گی فصل بہار ہم نہیں ہوں گے
ہمارے بعد ہی خون شہیداں رنگ لائے گی
یہی سرخی بنے گی زیب عنواں ہم نہیں ہوں گے

                                                                                                  محمد امین اللہ
                                                                        mohd_aminullah@yahoo.com
                                                                                     موبائل: 03002730059



No comments:

Post a Comment