Thursday 1 September 2011

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وزیر زوالفقار مرزا نے رحمٰن ملک کے چھوٹے بھائی والے بیان پر کہا کہ میں ایسے بھائی پر لعنت بھیجتاہوں جو غلط بیانی اور جھوٹ بولتاہے اور متحدہ قومی موومنٹ کا معاملہ کھودہ پہاڑ،نکلا چوہا اور وہ بھی مرا ہوا۔ پاکستان کے نجی ٹی وی جیو کے پروگرام کپیٹل ٹاک میں حامد میر کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انسانوں سے غلطی ہوتی ہے اور صدر آصف علی زرداری سے بھی ایک غلطی ہوئی اور وہ صرف رحمان ملک کو وزیر داخلہ بنانے کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رحمٰن ملک اپنی چرب زبانی اور خوشامدانہ طبعیت کی وجہ سےوہ اس عہدے پرموجود ہے وہ سر سے لے کر پاؤں تک جھوٹا ہے اس نے جھوٹ بول کر دھوکا دے کر ایسے لوگوں کو بی بی کے قریب لے آئے  جن سے ان جان چلی گئی ۔
ذوالفقار مرزا نے کہا کہ یہ وہی رحمٰن ملک ہے جو محترمہ بے نظیر بھٹو کو مشکل وقت میں چھوڑ کر باگ گیا تھا جب کہ ہم کراچی کے بم دھماکے کے بعد انہیں بلٹ پروف گاڑی میں لےکر محفوظ مقام تک پہنچا چکے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ میرے قتل کےلیے فیلڈنگ لگائی گئی ہے دراصل فیلڈنگ کا لفظ گورنر سندھ بہت زیادہ  استعمال کرتے ہیںلیاری کے ایک شخص کو میرے قتل کا ہدف دیا گیا تھا جو کہ فی الحال لیاری چھوڑ گیا ہےجب کہ جن  سندھی افراد کو میرے قتل کے الزام میں پکڑا گیا ہیں ان کا تعلق جئے سندھ بشیر خان گروپ سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج میں یہ کہنا چاہتاہوں کہ آج سچ ہار گیا اور جھوٹ جیت گیا ایم کیو ایم اور رحمان ملک مجھے سیاست سے باہر کرنا چاہتے تھے وہ کامیاب ہوئے مگر میں کراچی کی عوام کی جان لٹروں سے چھڑاوں گا میں لوگوں کے زبان دوں گا۔
سابق سئینر صوبائی وزیر نے کہاکہ الطاف حسین کی پاکستان کو توڑنے والے بیان کے بارے میں رحمٰن ملک،قائم علی شاہ اور آئی ایس آئی جیف جنرل پاشا کو بھی آگاہ کیا تھا اور جنرل پاشا سے کہا تھاکہ آپ لوگ کس بات کا انتظار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی سے میری اپیل ہےکہ وہ پاکستان کے خلاف سازشی عناصر خلاف کرئےکچھ کریں کیونکہ ملک دشمن 5 منٹ میں ملک کے اقتصادی حب کو جب چاپتاہے مفلوج کردیتاہے جب کہ بھتہ خور پارٹی پورٹ شپنگ کے ہرکنٹنر پر 5 ہزار بھتہ وصول کرتے ہیں۔
ذوالفقار مرزا نے کہا کہ میں کسی اینکر پرسن کے پاس اپنا مقدمہ لے کر نہیں گیا بلکہ میں نے موجودہ طرز سیاست بھی استعفٰی دے دیا ہےاب میری زندگی کا مقصد صرف کراچی اور سندھ کی عوام کا خون بہنے سے روکنے پر وقف کردی ہے۔
انہوں نےکہاکہ میں سیاست کو چھوڑ دی ہے مگر میں ان لوگوں میں شامل نہیں ہوں گا جو گھاٹ گھاٹ کا پانی پیتےہیں میں نے اپنی وزارت حکومت کو دےکر اب ایم کیوا یم کو سیٹیں دینے میں آسانی ہوگی ہے۔
ذوالفقار مرزا نے کہا کہ میں لند ن والے سے معذرت نہیں کی تھی میں نے کسی پارٹی سے بیان پر معذرت نہیں کی تھی بلکہ میری معذرت اردو بولنے والوں سے کی تھی کیونکہ میڈیا نے میرے بیان کو غلط رخ دے دیا تھا دراصل میرے بیان کے مخاطب وہ لوگ تھے جنہوں نے کراچی کی دیواروں پر الگ صوبے کی بات کی تھی انہیں میں نے بھوکا ننگا کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں کسی کے پاس بھی بلائے بغیر نہیں جاؤں گا میں سپریم کورٹ میں صرف ایک شرط پر جاؤنگا کہ وہ کورٹ کی کارروائی کی میڈیا کوکوریج کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں آج بھی خود کو آغا سراج درانی کا احسان مند سمجھتاہوں جیسے مرتے دم تک یاد رکھوں گا بس صرف اتنا کہنا چاہتاہوں کہ کسی بھی شخص کو اپنی خواہشات کے آگے سرنڈر نہیں کرنا چاہیے۔
سابق پیپلز پارٹی رہنما نے کہاکہ سپریم کورٹ کے خلاف کوئی بھی بیان نہیں دونگا بس میری صرف اتنی گزارش کرونگا کہ وہ 12 مئی میں مارے جانے والوں کا کیس بھی سامنے لے کر آئیں اور اگر مجھے سپریم کورٹ نے بلایا تو میں ان سے کہوں گا کہ اگر میرے ایک بیان سے 15 لوگ مارے جاتے ہیں جس پر مجھے مختلف حلقوں کی جانب ذمہ دار بھی قرار دیا گیا تو افتخار چوہدی پر 58 لوگوں کے قتل کی ذمہ داری ہے جو ان کےلینےکے کراچی ائیر پورٹ آنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں پریس کانفرنس اندھوں ،بہروں اور جاہلوں کے سامنے نہیں کی بلکہ اس معاشرے کے سب سے باخبر لوگوں سے کی ،میں تمام سرکاری ثبوت لے کر گیا تھا رحمان ملک کی طرح گھر سے ٹائیپ کرکے کوئی پیج نہیں لے کر آیا ہوں۔
ذوالفقار مرزا نےپروگرام میں کئی دہشت گردوں کے نام ولدیت سمیت لیے اور ان کے بارے میں کہا کہ ان سب کو میں نے اپنے دور وزارت داخلہ میں گرفتار کیا تھا جن کے اگر گواہ نہیں مارے گی تو انہیں سزا ضرور ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ بابر اعوان سندھ کے زمینی حقائق کے بارے کچھ نہیں معلوم وہ چاہتے ہیں انہیں وزیر داخلہ بنادیا جائے،مچھے سچ بولنے سے میرا پیار دوست نہیں روکے گا۔

No comments:

Post a Comment